Urdū shāʻirī par ek naẓar, Volume 2Motī Lāl Banārasī Dās, 1964 - Urdu poetry |
From inside the book
Results 1-3 of 61
Page 283
... آج یوسف مبتلائے چاہ کنعاں ہے تو کیا آج ہستی کا سفینہ وقف طوفاں ہے تو کیا آج مرغ و ہم ذہنوں پر غزلخواں ہے تو کیا آج اگر روح قدامت ظلمت افشاں ہے تو کیا آج اگر سلیما نے سہتی چاک داماں ہے تو کیا پھر ان پر ترتیب وار مصرعے لگائے گئے ۔ d VEL ...
... آج یوسف مبتلائے چاہ کنعاں ہے تو کیا آج ہستی کا سفینہ وقف طوفاں ہے تو کیا آج مرغ و ہم ذہنوں پر غزلخواں ہے تو کیا آج اگر روح قدامت ظلمت افشاں ہے تو کیا آج اگر سلیما نے سہتی چاک داماں ہے تو کیا پھر ان پر ترتیب وار مصرعے لگائے گئے ۔ d VEL ...
Page 321
... آج یوسف ختم ہو جائے گا کل یہ ناروا پست و بلند آج کا ہموار سطح بزرم امکان ہے تو کیا ٹھیوں میں بھر کے افشاں چل چکا ہے انقلاب رغم ذلت یہاں پر بال جنباں ہے تو کیا منزلیں طے کر چکا ہے آفتاب صبح نو آج اگر اروح قدامت ظلمت افشاں ہے تو کیا کل ...
... آج یوسف ختم ہو جائے گا کل یہ ناروا پست و بلند آج کا ہموار سطح بزرم امکان ہے تو کیا ٹھیوں میں بھر کے افشاں چل چکا ہے انقلاب رغم ذلت یہاں پر بال جنباں ہے تو کیا منزلیں طے کر چکا ہے آفتاب صبح نو آج اگر اروح قدامت ظلمت افشاں ہے تو کیا کل ...
Page 359
... آج حیرت کا سجا دو مگر ٹوٹ کر رہ گیا دوستو ! آج ابھری ہیں یوں ایشیا کی ہواؤں میں کھینچتی ہوئی ان گنت مٹھیاں جیسے گہرے اندھیرے میں نکلا ہوا اک شعلوں کا جلوس .... اور یہ شعکس روشنی پھینکتی جارہی ہیں لیٹروں کے چہروں پہ آج راہزن اب کوئی چھپ ...
... آج حیرت کا سجا دو مگر ٹوٹ کر رہ گیا دوستو ! آج ابھری ہیں یوں ایشیا کی ہواؤں میں کھینچتی ہوئی ان گنت مٹھیاں جیسے گہرے اندھیرے میں نکلا ہوا اک شعلوں کا جلوس .... اور یہ شعکس روشنی پھینکتی جارہی ہیں لیٹروں کے چہروں پہ آج راہزن اب کوئی چھپ ...
Common terms and phrases
اب اپنی اپنے اس قسم اس کی اس کے اس لئے اس میں اسی اسے اقبال اک اگر ان کی ان کے انھیں اور اس اور یہ ایک آج آزاد بات باتیں بند بہت بیان بے بھی ہے پر پھر تک تو تھا تھی تھے جاتا ہے جاتی جائے جب جذبات جس جن جو چین حسن خیال خیالات دل دنیا دو رنگ رہا رہی زندگی زیادہ سب سر سکتا سے شاعر شاعری شام شعر طرح غزل قسم کی کا کام کبھی کچھ کر کرتے ہیں کسی کم کو کوئی کہتے کی طرف کیا کے لئے گا گی گیا ہے گئی گئے لیکن مجھے معلوم میں بھی میں نے میں وہ نظر نظموں میں نظمیں نہ نہیں نئی نئے نے وجہ وہ ہر ہم ہو ہوا ہوتا ہے ہوتی ہوتے ہوں ہوئی ہوئے ہی ہیں اور ہیں کہ ہے اور ہے تو ہے کہ ہے لیکن یا یہ ہے کہ یہاں یہی